محدثِ اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد چشتی قادری علیہ الرحمہ کے ایما پر شارحِ بخاری شیخ الحدیث علامہ غلام رسول رضوی علیہ الرحمہ نے ۱۲ شوال المکرم ۱۳۷۶ھ / مئی 1956ء کو جامعہ نظامیہ رضویہ کا آغاز کیا۔ اُن کے فیصل آباد تشریف لے جانے کے سبب شعبان المعظّم ۱۳۸۲ھ/ جنوری 1963ء کو مفتیٔ اعظم پاکستان علامہ محمد عبد القیوم ہزاروی علیہ الرحمہ ناظمِ اعلٰی مقرر ہوئے۔ 26 اگست 2003ء کو اُن کے وصال کے بعد سے جانشینِ مفتیٔ اعظم پاکستان مولانا محمد عبد المصطفیٰ ہزاروی مدظلہٗ ناظمِ اعلٰی ہیں۔ جامعہ نظامیہ رضویہ سے ہزاروں مفتیانِ عظام، علمائے ذوی الاحتشام، قرّائے ذی شان اور حفّاظِ کرام فراغت حاصل کر کے دُنیا بھر میں مختلف مناصب پر دینی خدمات انجام دے رہے ہیں، فاضلات کی تعداد بھی حوصلہ افزا ہے۔ نیز اِس وقت جامعہ اور اُس کی تقریباً 45 برانچز میں 8000 کے قریب طلبہ اور طالبات علمِ دین حاصل کررہے ہیں۔ مفتیٔ اعظم پاکستان علیہ الرحمہ نے 1994ء میں مجلسِ علماءِ نظامیہ پاکستان کے نام سے ایک تنظیم قائم کی، جس کے بنیادی مقاصد میں ابنائے نظامیہ کو منظّم کرنے کے ساتھ ساتھ عوام وخواص کے عقائد کا تحفّظ اور فکرِ رضا کی ترویج واِشاعت بھی تھا۔ بحمد اللہ تعالیٰ مجلسِ علماءِ نظامیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام متعدد علمی وفکری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ دسمبر 2019ء سے تاحال بلا تعطل علمی وتحقیقی خطبۂ نظامیہ بھی نشر کیا جاتا ہے۔